• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

برہنہ پا

ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف



برہنہ پا سے مراد یہ ہے کہ انسان جوتوں کے بغیر اور ننگے پاؤں ہو۔ اس کے بارے میں طہارت ، صلاۃ اور حج کے ابواب میں کچھ فقہی احکام بیان کیے گئے ہیں۔



برہنہ پا کا تذکرہ باب طہارت، صلاۃ اور حج میں ہوا ہے اور اس کیلئے ’’حافی‘‘ یا ’’تحفی‘‘ کی اصطلاح استعمال ہوئی ہے۔


درج ذیل موارد میں برہنہ پا ہونا مستحب ہے:
امام کیلئے مستحب ہے کہ نماز عید الفطر کیلئے برہنہ پاؤں عیدگاہ کی طرف جائے اور بعض کی تصریح کے مطابق مامومین کیلئے بھی یہ عمل مستحب ہے۔
مستحب ہے کہ نماز استسقا کیلئے جاتے وقت برہنہ پا ہو۔ .
مستحب ہے کہ صاحب عزا اور جو شخص میت کو قبر میں اتارے وہ ننگے پاؤں ہو اور بعض کے قول کے مطابق میت پر نمازپڑھنے کے دوران برہنہ پا ہونا چاہئیے۔
مستحب ہے کہ بیٹھنے کے دوران برہنہ پا ہو۔.
مستحب ہے کہ کعبہ میں داخل ہوتے وقت برہنہ پا ہو۔
مستحب ہے کہ حاجی مکہ میں داخل ہوتے وقت برہنہ پا ہو۔
پہلی مرتبہ حج کرنے والے کیلئے برہنہ پا ہونا مستحب ہے بلکہ ایک قول کے مطابق تمام حاجیوں کیلئے سرزمین مشعر میں داخلے کے وقت برہنہ پاؤں ہونا مستحب ہے۔


۱. جواهر الکلام ۱۱/ ۳۷۵ ۳۷۶    
۲. جواهر الکلام ۱۲/ ۱۴۰ ۱۴۱    
۳. الحدائق الناضرة ۱۰/ ۴۸۶    
۴. جواهر الکلام ۴/ ۲۷۱    
۵. جواهر الکلام ۴/ ۲۸۴    
۶. الرسائل العشر/ ۳۰۴    
۷. مجمع‌الفائدة ۲/ ۴۴۸    
۸. الدروس‌الشرعیة ۱/ ۱۵۱    
۹. تذکرة الفقهاء ۸/ ۳۷۶    
۱۰. جواهر الکلام ۱۹/ ۲۸۲    
۱۱. الحدائق الناضرة ۱۶/ ۷۷    
۱۲. جواهر الکلام ۱۹/ ۸۲ ۸۴    
۱۳. مسالک الافهام ۲/ ۲۸۶    



فرهنگ فقه مطابق مذهب اهل بیت علیهم السلام، ج۲، ص۲۳۷    


رده‌های این صفحه : اردو مقالات




جعبه ابزار