غدیر خمّ
ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف
غدیر خم ايك جگہ كا نام ہے۔ عربى زبان ميں غدير پانى كے اس جوہڑ كو كہتے ہيں جو سيلاب گزرنے كے بعد ايك جگہ پانى كے جمع ہونے كى وجہ سے وجود ميں آتا ہے اور جلد خشك ہو جاتا ہے۔ غَدِيْر فَعِيْل كے وزن پر ہے جو يا تو بمعنى مفعول يعنى غَدِيْر بمعنى مَغْدُور آتا ہے اس صورت ميں اس كے معنى كسى جگہ ٹھہرائے جانے كے ہوں گے، يا غَدِيْر بمعنى فاعل يعنى غَدِيْر بمعنى غادر آئے گا اس صورت ميں اس كے معنى غادر ،غدَّار يعنى خيانت كرنے والے كے ہوں گے جس كى وجہ يہ ہے كہ جوہر ضرورت پڑنے پر خشك ہو جاتا ہے اور تشنہ لب پياسوں سے خيانت كرتا ہے اس ليے اس كو غدير كہہ ديا جاتا ہے۔
غدير خم كا مقام جُحْفَہ سے تين ميل كے فاصلے پر ہے۔ زمانہِ جاہليت ميں قبائل حزاعہ اور كنانہ اس جگہ رہا كرتے تھے۔ خُم كا مطلب بد بو كے ہيں ۔ غدير خم كا مقام اس قدر ناساز گار تھا كہ كوئى بچہ اپنے بچپنے سے
بلوغت تك زندہ نہيں بچتا تھأ مگر يہ كہ وہ كسى اور جگہ زندگى بسر كرنے كے ليے منتقل ہو جائے۔
جُحْفہ بر وزنِ غُرْفُہ ہے۔ جُحْفہ كا مطلب وہ آبادى ہے جو
حجاز كے ساحل سے جنوب مشرق كى طرف
مکه اور
مدینه ( خليص اور بدر) كے درميان ہے جوكہ بدترين آب و ہوا كى وجہ سے مشہور ہے۔ يہ جگہ
شام،
مصر اور
عراق سے آنے والے حاجيوں كے ليے ميقات كى جگہ ہے كہ
سمندر كے راستے يہ حاجى حضرات سرزمين حجاز پہنچتے ہيں ان كے ليے جُحْفَہ كا مقام ميقات قرار پاتا ہے۔