پاکستانی پارسی
ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف
پارسی
پاکستان کی
ہندوستان سے علیٰحدگی سے قبل اس سرزمین پر
مقیم ہوئے۔
سنہ ۱۲۴۰/۱۸۲۵ء، کے لگ بھگ پہلی پارسی کمپنی جساوالا گروپ کی سندھ میں تاسیس ہوئی اور کراچی میں پارسی معاشرے کے پروان چڑھنے کیساتھ سنہ ۱۲۵۵/۱۸۳۹ میں پہلا «دخمہ» (
قبرستان)، سنہ ۱۲۶۵/۱۸۴۹ میں پہلا
آتش کدہ، سنہ ۱۲۷۵/ ۱۸۵۹ میں پہلا
اسکول، سنہ ۱۲۸۶/۱۸۶۹ میں دوسرا آتش کده اور سنہ ۱۲۹۲/ ۱۸۷۵ میں دوسرا دخمہ تعمیر کیا گیا۔
ہسپتال ، ورزش گاہ،
لائبریری اور پارسیوں سے مخصوص مدارس کی تعمیر کے بعد دستور جی والا کی زیر سرپرستی پہلی انجمن جوانان
زرتشتی کی بنیاد سنہ ۱۳۲۸/۱۹۱۰ میں اس شہر میں ڈالی گئی۔.
پارسی کراچی اور لاہور کے بعد حال ہی میں کوئٹہ میں بھی رہائش پذیر ہو چکے ہیں۔ بمبئی کی مانند کراچی کی
ترقی میں بھی ان کا بھرپور کردار ہے اور یہ لوگ وہاں
کشتی سازی، ھوٹل مینجمنٹ، دوا سازی اور پراپرٹی کی
خرید و
فروخت کے شعبوں میں سرگرم رہے ہیں۔ اسی طرح انجمن پارسیان کراچی کا رہنما جمشید مھتا (۱۲۴۱ـ۱۳۳۲ش/ ۱۸۶۲ـ۱۹۵۳)، کراچی کا پہلا مئیر تھا کہ جو تیرہ برس تک اس عہدے پر براجمان رہا۔
بانی
پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی
اہلیہ اور ان کا خصوصی
معالج بھی پارسی تھے۔
پاکستان کے ایک
مسلمان ملک کے عنوان سے
مستقل ہونے کے اعلان کے بعد بہت سے پارسی جو اپنے مستقبل کے حوالے سے بے یقینی کی کیفیت کا شکار تھے، مغرب میں فراہم تعلیمی اور پیشہ وارانہ مواقع کے سبب پاکستان چھوڑ گئے اور کراچی کے سوا ملک بھر میں ان کی تعداد تیزی سے کم ہو گئی۔ البتہ کراچی کی اچھی خاصی آبادی اور
دولت پارسیوں سے مخصوص تھی۔
پاکستان میں مقیم پارسی برادری ہندوستان اور مغربی ممالک کے پارسیوں کی نسبت زیادہ قدامت پسند ہے اور معاشرتی تبدیلیوں سے بہت کم متاثر ہوئی ہے۔
(۱) هوخت، دوره ۱، ش ۷ (مهر ۱۳۲۹)، دوره ۲، ش ۳ (خرداد ۱۳۳۰)، ش ۱۰ (آبان ۱۳۳۰)، دوره ۴، ش ۱ (فروردین ۱۳۳۲).
دانشنامه جهان اسلام، بنیاد دائرة المعارف اسلامی، برگرفته از مقاله «پارسیان»، شماره۲۵۹۱.