• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۷ نہج البلاغہ

ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف



{{نہج البلاغہ:خطبہ ۱۷|خطبہ ۱۷|خطبہ ۱۶ نہج البلاغہ|خطبہ ۱۸ نہج البلاغہ}}
{{خطبہ:خطبہ ۱۷}}

اجتماعی ، علمی ، سياسس ، قضائی


وَ مِنْ كَلام لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
فى صِفَةِ مَنْ يَتَصَدّى لِلْحُكْمِ بَيْنَ الْأُمَّةِ وَلَيْسَ لِذلِكَ بِاَهْل
ان لوگوں کے بارے میں جو اُمت کے فیصلے چکانے کیلئے مسند قضا پر بیٹھ جاتے ہیں حالانکہ وہ اس کے اہل نہیں ہوتے
۱. معرفة أشقى النّاس
«إِنَّ أَبْغَضَ الْخَلَائِقِ إِلَى اللهِ رَجُلَانِ ﴿۱﴾
تمام لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک مبغوض دو شخص ہیں:


«رَجُلٌ وَکَلَهُ اللهُ إِلَى نَفْسِهِ ﴿۲﴾
ایک وہ جسے اللہ نے اس کے نفس کے حوالے کر دیا ہو (یعنی اس کی بداعمالیوں کی وجہ سے اپنی توفیق سلب کر لی)


«فَهُوَ جَائِرٌ عَنْ قَصْدِ السَّبِیلِ،» ﴿۳﴾
جس کے بعد وہ سیدھی راہ سے ہٹا ہوا


«مَشْغُوفٌ بِکَلَامِ بِدْعَة، وَ دُعَاءِ ضَلاَلَة،» ﴿۴﴾
بدعت کی باتوں پر فریفتہ اور گمراہی کی تبلیغ پر مٹا ہوا ہے


«فَهُوَ فِتْنَةٌ لِمَنِ افْتَتَنَ بِهِ،» ﴿۵﴾
وہ اپنے ہوا خواہوں کیلئے فتنہ


«ضَالٌّ عَنْ هَدْیِ مَنْ کَانَ قَبْلَهُ،» ﴿۶﴾
اور سابقہ لوگوں کی ہدایت سے برگشتہ ہے


«مُضِلٌّ لِمَنِ اقْتَدَی بِهِ في حَیَاتِهِ وَ بَعْدَ وَفَاتِهِ،» ﴿۷﴾
وہ تمام ان لوگوں کیلئے جو اس کی زندگی میں یا اس کی موت کے بعد اس کی پیروی کریں، گمراہ کرنے والا ہے


«حَمَّالٌ خَطَایَا غَیْرِهِ،» ﴿۸﴾
وہ دوسروں کے گناہوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے


«رَهْنٌ بِخَطِیئَتِهِ ﴿۹﴾
اور خود اپنی خطاؤں میں جکڑا ہوا ہے


«وَ رَجُلٌ قَمَشَ جَهْلاً،» ﴿۱۰﴾
اور دوسرا شخص وہ ہے جس نے جہالت کی باتوں کو (اِدھر اُدھر سے) بٹور لیا ہے


«مُوضِعٌ فِي جُهَّالِ الْأُمَّةِ،» ﴿۱۱﴾
وہ اُمت کے جاہل افراد میں دوڑ دھوپ کیا کرتا ہے


«غَادرٍ
[۱] در بعضی نسخ عَادٍ آمده است.
فِي أَغْبَاشِ الْفِتْنَةِ،»
﴿۱۲﴾
اور فتنوں کی تاریکیوں میں غافل و مدہوش پڑا رہتا ہے


«عَمٍ بِمَا فِي عَقْدِ الْهُدْنَةِ ﴿۱۳﴾
اور امن و آشتی کے فائدوں سے آنکھ بند کر لیتا ہے


«قَدْ سَمَّاهُ أَشْبَاهُ النَّاسِ عَالِماً وَ لَيْسَ بِهِ،» ﴿۱۴﴾
چند انسانی شکل و صورت سے ملتے جلتے ہوئے لوگوں نے اسے عالم کا لقب دے رکھا ہے، حالانکہ وہ عالم نہیں


«بَکَّرَ فَاْسْتَکْثَرَ مِنْ جَمْعٍ; مَا قَلَّ مِنْهُ خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ،» ﴿۱۵﴾
وہ ایسی (بے سود) باتوں کے سمیٹنے کیلئے منہ اندھیرے نکل پڑتا ہے جن کا نہ ہونا ہونے سے بہتر ہے


«حَتَّى إِذَا ارْتَوَی مِنْ مَاء آجِن،» ﴿۱۶﴾
یہاں تک کہ جب وہ اس گندے پانی سے سیراب ہو لیتا ہے


«وَ أکْثَرٍ
[۲] در بعضی نسخ اکْتَثَرَ آمده است.
مِن غَیْرِ طَائِل
﴿۱۷﴾
اور لا یعنی باتوں کو جمع کر لیتا ہے
۲. نفسيّة ادعياء القضاء
«جَلَسَ بَیْنَ النَّاسِ قَاضِیاً» ﴿۱۸﴾
تو لوگوں میں قاضی بن کر بیٹھ جاتا ہے


«ضَامِناً لِتَخْلِیصِ مَا الْتَبَسَ عَلَى غَیْرِهِ،» ﴿۱۹﴾
اور دوسروں پر مشتبہ رہنے والے مسائل کے حل کرنے کا ذمہ لے لیتا ہے


«فَإِنْ نَزَلَتْ بِهِ إِحْدَی الْمُبْهَمَاتِ» ﴿۲۰﴾
اگر کوئی الجھا ہوا مسئلہ اس کے سامنے پیش ہوتا ہے


«هَیَّأَ لَهَا حَشْواً رَثّاً مِنْ رَأْیِهِ،» ﴿۲۱﴾
تو اپنی رائے سے اس کیلئے بھرتی کی فرسودہ دلیلیں مہیا کر لیتا ہے


«ثُمَّ قَطَعَ بِهِ،» ﴿۲۲﴾
اور پھر اس پر یقین بھی کر لیتا ہے


«فَهُوَ مِنْ لَبْسِ الشُّبُهَاتِ فِي مِثْلِ نَسْجِ الْعَنْکَبُوتِ.» ﴿۲۳﴾
اس طرح وہ شبہات کے الجھاؤ میں پھنسا ہوا ہے جس طرح مکڑی خود اپنے ہی جالے کے اندر


«لَا یَدْرِی أَصَابَ أَمْ أَخْطَأَ ﴿۲۴﴾
وہ خود یہ نہیں جانتا کہ اس نے صحیح حکم دیا ہے یا غلط؟


«فَإِنْ أَصَابَ خَافَ أَنْ یَکُونَ قَدْ أَخْطَأَ،» ﴿۲۵﴾
اگر صحیح بات بھی کہی ہو تو اسے یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ کہیں غلط نہ ہو


«وَ إِنْ أَخْطَأَ رَجَا أَنْ یَکُونَ قَدْ أَصَابَ ﴿۲۶﴾
اور غلط جواب ہو تو اسے یہ توقع رہتی ہے کہ شاید یہی صحیح ہو


«جَاهِلٌ خَبَّاطُ جَهَالَاتٍ،» ﴿۲۷﴾
وہ جہالتوں میں بھٹکنے والا جاہل


«عَاشَ رَکَّابُ عَشَوَاتٍ،» ﴿۲۸﴾
اور اپنی نظر کے دھندلا پن کے ساتھ تاریکیوں میں بھٹکنے والی سواریوں پر سوار ہے


«لَمْ یَعَضَّ عَلَى الْعِلْمِ بِضِرْسٍ قَاطِعٍ ﴿۲۹﴾
نہ اس نے حقیقت علم کو پرکھا نہ اس کی تہ تک پہنچا


«یُذرِی
[۳] در بعضی نسخ یَذْرُو آمده است.
الرِّوَایَاتِ إذْراءَ
[۴] در بعضی نسخ ذَرْوَ آمده است.
الرِّیحِ الْهَشِیمَ
﴿۳۰﴾
وہ روایات کو اس طرح درہم و برہم کرتا ہے جس طرح ہوا سوکھے ہوئے تنکوں کو


«لَامَلِیٌّ وَ اللهِ بِإِصْدَارِ مَا وَرَدَ عَلَيْهِ،» ﴿۳۱﴾
خدا کی قسم! وہ ان مسائل کے حل کرنے کا اہل نہیں جو اس سے پوچھے جاتے ہیں


«وَ لَا أَهْلٌ لِمَا فُوّضَ
[۵] در بعضی نسخ قُرِّظَ آمده است.
إِلَیه،»
﴿۳۲﴾
اور نہ اس منصب کے قابل ہے جو اسے سپرد کیا گیا ہے


«لَا یَحْسَبُ الْعِلْمَ فِي شَیْءٍ مِمَّا أَنْکَرَهُ،» ﴿۳۳﴾
جس چیز کو وہ نہیں جانتا اس چیز کو وہ کوئی قابلِ اعتنا علم ہی نہیں قرار دیتا


«وَ لاَ یَرَی أَنَّ مِنْ وَرَاءِ مَا بَلَغَ مَذْهَباً لِغَیْرِهِ،» ﴿۳۴﴾
اور جہاں تک وہ پہنچ سکتا ہے اس کے آگے یہ سمجھتا ہی نہیں کہ کوئی دوسرا پہنچ سکتا ہے


«وَ إنْ أَظْلَمَ عَلَيْهِ أَمْرٌ اکْتَتَمَ بِهِ» ﴿۳۵﴾
اور جو بات اس کی سمجھ میں نہیں آتی اسے پی جاتا ہے


«لِمَا یَعْلَمُ مِنْ جَهْلِ نَفْسِهِ،» ﴿۳۶﴾
کیونکہ وہ اپنی جہالت کو خود جانتا ہے


«تَصْرُخُ مِنْ جَوْرِ قَضَائِهِ الدِّمَاءُ،» ﴿۳۷﴾
(ناحق بہائے ہوئے) خون اس کے ناروا فیصلوں کی وجہ سے چیخ رہے ہیں


«وَ تَعَجُّ مِنْهُ الْمَوَارِیثُ ﴿۳۸﴾
اور غیر مستحق افراد کو پہنچی ہوئی میراثیں چلا رہی ہیں


«إِلَى اللهِ أَشْکُو مِنْ مَعْشَر یَعِیشُونَ جُهَّالاً،» ﴿۳۹﴾
اللہ ہی سے شکوہ ہے ان لوگوں کا جو جہالت میں جیتے ہیں


«وَ یَمُوتُونَ ضُلاَّلاً،» ﴿۴۰﴾
اور گمراہی میں مر جاتے ہیں


«لَيْسَ فِيهِمْ سِلْعَةٌ أَبْوَرُ مِنَ الْکِتَابِ» ﴿۴۱﴾
ان میں قرآن سے زیادہ کوئی بے قیمت چیز نہیں


«إِذَا تُلِیَ حَقَّ تِلَاوَتِهِ،» ﴿۴۲﴾
جبکہ اسے اس طرح پیش کیا جائے جیسا پیش کرنے کا حق ہے


«وَ لَا سِلْعَةٌ اَنْفَقُ، بَیْعاً وَ لَا اَغْلَی ثَمَناً مِنَ الْکِتابِ» ﴿۴۳﴾
اور اس قرآن سے زیادہ ان میں کوئی مقبول اور قیمتی چیز نہیں


«اِذا حُرِّفَ عَنْ مَوَاضِعِهِ،» ﴿۴۴﴾
اس وقت جب کہ اس کی آیتوں کا بے محل استعمال کیا جائے


«وَ لَا عِنْدَهُمْ أَنْکَرُ مِنَ الْمَعْرُوفِ،» ﴿۴۵﴾
ان کے نزدیک نیکی سے زیادہ کوئی برائی


«وَ لَا أَعْرَفُ مِنَ المُنْکَرِ ﴿۴۶﴾
اور برائی سے زیادہ کوئی نیکی نہیں۔






جعبه ابزار