فِي أَغْبَاشِالْفِتْنَةِ،» ﴿۱۲﴾ اور فتنوں کی تاریکیوں میں غافل و مدہوش پڑا رہتا ہے «عَمٍ بِمَا فِي عَقْدِالْهُدْنَةِ;» ﴿۱۳﴾ اور امن و آشتی کے فائدوں سے آنکھ بند کر لیتا ہے «قَدْ سَمَّاهُأَشْبَاهُالنَّاسِعَالِماً وَ لَيْسَ بِهِ،» ﴿۱۴﴾ چند انسانی شکل و صورت سے ملتے جلتے ہوئے لوگوں نے اسے عالم کا لقب دے رکھا ہے، حالانکہ وہ عالم نہیں «بَکَّرَفَاْسْتَکْثَرَ مِنْ جَمْعٍ; مَا قَلَّ مِنْهُ خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ،» ﴿۱۵﴾ وہ ایسی (بے سود) باتوں کے سمیٹنے کیلئے منہ اندھیرے نکل پڑتا ہے جن کا نہ ہونا ہونے سے بہتر ہے «حَتَّى إِذَا ارْتَوَی مِنْ مَاءآجِن،» ﴿۱۶﴾ یہاں تک کہ جب وہ اس گندے پانی سے سیراب ہو لیتا ہے «وَ أکْثَرٍ
الرِّیحِالْهَشِیمَ.» ﴿۳۰﴾ وہ روایات کو اس طرح درہم و برہم کرتا ہے جس طرح ہوا سوکھے ہوئے تنکوں کو «لَامَلِیٌّ وَ اللهِبِإِصْدَارِ مَا وَرَدَ عَلَيْهِ،» ﴿۳۱﴾ خدا کی قسم! وہ ان مسائل کے حل کرنے کا اہل نہیں جو اس سے پوچھے جاتے ہیں «وَ لَا أَهْلٌ لِمَا فُوّضَ