• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۸ نہج البلاغہ

ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف



{{نہج البلاغہ:خطبہ ۱۸|خطبہ ۱۸|خطبہ ۱۷ نہج البلاغہ|خطبہ ۱۹ نہج البلاغہ}}
{{خطبہ:خطبہ ۱۸}}

سياسی ، قضائی ، عقائدی


وَ مِنْ كَلام لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
فى ذَمِّ اخْتِلافِ الْعُلَماءِ فِى الْفُتْيا وَ ذَمُّ أَهْلَ اَلرَّأْيِ
فتاویٰ میں علماء کے مختلف الآرا ہونے کی مذمت میں فرمایا
۱. نقد مسلك اهل الرّأى
«تَرِدُ عَلَى أَحَدِهِمُ الْقَضِیَّةُ فِي حُکْمٍ مِنَ الْأَحْکَامِ» ﴿۱﴾
جب ان میں سے کسی ایک کے سامنے کوئی معاملہ فیصلہ کیلئے پیش ہوتا ہے


«فَیَحْکُمُ فِيهَا بِرَأْیِهِ،» ﴿۲﴾
تو وہ اپنی رائے سے اس کا حکم لگا دیتا ہے


«ثُمَّ تَرِدُ تِلْكَ الْقَضِیَّةُ بِعَیْنِهَا عَلَى غَیْرِهِ » ﴿۳﴾
پھر وہی مسئلہ بعینہٖ دوسرے کے سامنے پیش ہوتا ہے


«فَیَحْکُمُ فِيهَا بِخِلافِ قَوْلِهِ،» ﴿۴﴾
تو وہ اس پہلے کے حکم کے خلاف حکم دیتا ہے


«ثُمَّ یَجْتَمِعُ الْقُضَاةُ بِذلِكَ عِنْدَ الْإِمَامِ الَّذِي اسْتَقْضَاهُمْ،» ﴿۵﴾
پھر یہ تمام کے تمام قاضی اپنے اس خلیفہ کے پاس جمع ہوتے ہیں جس نے انہیں قاضی بنا رکھا ہے


«فَیُصَوِّبُ آرَاءَهُمْ جَمِیعاً ﴿۶﴾
تو وہ سب کی رایوں کو صحیح قرار دیتا ہے


«وَ إِلهُهُمْ وَاحِدٌ! وَ نَبِیُّهُمْ وَاحِدٌ، وَ کِتَابُهُمْ وَاحِدٌ ﴿۷﴾
حالانکہ ان کا اللہ ایک، نبی ایک اور کتاب ایک ہے


«أَفَأَمَرَهُمُ اللهُ سُبْحَانَهُ بِالِإِخْتِلاَفِ فَأَطَاعُوهُ ﴿۸﴾
(انہیں غور تو کرنا چاہیے) کیا اللہ نے انہیں اختلاف کا حکم دیا تھا اور یہ اختلاف کر کے اس کا حکم بجا لاتے ہیں


«أَمْ نَهَاهُمْ عَنْهُ فَعَصَوْهُ ﴿۹﴾
یا اس نے تو حقیقتاً اختلاف سے منع کیا ہے اور یہ اختلاف کر کے عمداً اس کی نافرمانی کرنا چاہتے ہیں
۲. كمال الدّين
«أَمْ أَنْزَلَ اللهُ سُبْحَانَهُ دِیناً نَاقِصاً» ﴿۱۰﴾
یا یہ کہ اللہ نے دین کو ادھورا چھوڑ دیا تھا


«فَاسْتَعَانَ بِهِمْ عَلَى إِتْمَامِهِ ﴿۱۱﴾
اور ان سے تکمیل کیلئے ہاتھ بٹانے کا خواہشمند ہوا تھا


«أَمْ کَانُوا شُرَکَاءَ لَهُ،» ﴿۱۲﴾
یا یہ کہ اللہ کے شریک تھے


«فَلَهُمْ أَنْ یَقُولُوا،» ﴿۱۳﴾
کہ انہیں اس کے احکام میں دخل دینے کا حق ہو


«وَ عَلَيْهِ أَنْ یَرْضَی؟» ﴿۱۴﴾
اور اس پر لازم ہو کہ وہ اس پر رضا مند رہے


«أَمْ أَنْزَلَ اللهُ سُبْحَانَهُ دِیناً تَامّاً» ﴿۱۵﴾
یا یہ کہ اللہ نے تو دین کو مکمل اتارا تھا


«فَقَصَّرَ الرَّسُولُ (صَلَّى‌اللّهُ‌عَلَيهِ‌وَ‌آلِهِ) عَنْ تَبْلِیغِهِ وَ أَدَائِهِ ﴿۱۶﴾
مگر اس کے رسول ﷺ نے اس کے پہنچانے اور ادا کرنے میں کوتاہی کی تھی


«وَ اللهُ سُبْحَانَهُ یَقُولُ ﴿۱۷﴾
اللہ نے قرآن میں تو یہ فرمایا ہے کہ:


(مَا فَرَّطْنَا فِی الْکِتَابِ مِنْ شَیْء) ﴿۱۸﴾
«ہم نے کتاب میں کسی چیز کے بیان کرنے میں کوتاہی نہیں کی۔»


«وَ فِيهِ تِبْیَانٌ لِكُلِّ شَیءٍ»
[۲] اشاره به آیه ۸۹ سوره نحل     دارد.
﴿۱۹﴾
اور اس میں ہر چیز کا واضح بیان کیا ہے


«وَ ذَکَرَ أَنَّ الْکِتَابَ یُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضاً،» ﴿۲۰﴾
اور یہ بھی کہا ہے کہ: قرآن کے بعض حصے بعض حصوں کی تصدیق کرتے ہیں


«وَ أَنَّهُ لَا اخْتِلاَفَ فِيهِ» ﴿۲۱﴾
اور اس میں کوئی اختلاف نہیں


«فَقَالَ سُبْحَانَهُ ﴿۲۲﴾
چنانچہ اللہ کا یہ ارشاد ہے کہ:


(وَ لَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللهِ لَوَجَدُوا فِیهِ اخْتِلاَفاً کَثِیراً) ﴿۲۳﴾
«اگر یہ قرآن اللہ کے علاوہ کسی اور کا بھیجا ہوا ہوتا تو تم اس میں کافی اختلاف پاتے۔»


«وَ إِنَّ الْقُرْآنَ ظَاهِرُهُ أَنِیقٌ وَ بَاطِنُهُ عَمِیقٌ،» ﴿۲۴﴾
اور یہ کہ اس کا ظاہر خوش نما اور باطن گہرا ہے


«لَا تَفْنَی عَجَائِبُهُ،» ﴿۲۵﴾
نہ اس کے عجائبات مٹنے والے


«وَ لَا تَنْقَضِی غَرَائِبُهُ،» ﴿۲۶﴾
اور نہ اس کے لطائف ختم ہونے والے ہیں


«وَ لَا تُکْشَفُ الظُّلُمَاتُ إلَّا بِهِ.» ﴿۲۷﴾
ظلمت (جہالت) کا پردہ اسی سے چاک کیا جاتا ہے۔






جعبه ابزار