• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۴ نہج البلاغہ

ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف



{{نہج البلاغہ:خطبہ ۴|خطبہ ۴|خطبہ ۳ نہج البلاغہ|خطبہ ۵ نہج البلاغہ}}
{{خطبه:خطبہ ۴}}

عقائدية، سياسية


وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
آپؑ کے خطبات میں سے
و يقال: إِنَّهُ خَطَبَهَا بَعْدَ قَتْلِ طَلْحَةَ وَ الزبير
جب طلحہ اور زبیر کو قتل کر دیا گیا تو آپؑ نے فرمایا
خصائص اهل البيت (عليهم‌السلام)
«بِنَا اهْتَدَیْتُمْ فِي الظَّلْمَاءِ،» ﴿۱﴾
ہماری وجہ سے تم نے (گمراہی) کی تیرگیوں میں ہدایت کی روشنی پائی


«وَ تَسَنَّمْتُمْ ذُرْوَةَ الْعَلْیَاءِ،» ﴿۲﴾
اور رفعت و بلندی کی چوٹیوں پر قدم رکھا


«وَ بِنَا أَفْجَرْتُمْ عَنِ السِّرَارِ ﴿۳﴾
اور ہمارے سبب سے اندھیری راتوں کو اندھیاریوں سے صبح (ہدایت) کے اجالوں میں آ گئ


«وُقِرَ سَمْعٌ لَمْ یَفْقَهِ الْوَاعِیَةَ،» ﴿۴﴾
وہ کان بہرے ہو جائیں جو چلانے والے کی چیخ پکار کو نہ سنیں


«وَ کَیْفَ یُرَاعِی النَّبْأَةَ مَنْ أَصَمَّتْهُ الصَّیْحَةُ؟» ﴿۵﴾
بھلا وہ کیونکر میری کمزور اور دھیمی آواز کو سن پائیں گے بھلا وہ کیونکر میری کمزور اور دھیمی آواز کو سن پائیں گے جو اللہ و رسولؐ کی بلند بانگ صداؤں کے سننے سے بھی بہرے رہ چکے ہوں


«رُبِطَ جَنَانٌ لَمْ یُفَارِقْهُ الْخَفَقَانُ ﴿۶﴾
ان دلوں کو سکون و قرار نصیب ہو جن سے خوفِ خدا کی دھڑکنیں الگ نہیں ہوتیں


«مَازِلْتُ أَنْتَظِرُ بِكُمْ عَوَاقِبَ الْغَدْرِ،» ﴿۷﴾
میں تم سے ہمیشہ غدر و بیوفائی ہی کے نتائج کا منتظر رہا


«وَ أَتَوَسَّمُکُمْ بِحِلْیَةِ الْمُغْتَرِّینَ،» ﴿۸﴾
اور فریب خوردہ لوگوں کے سے رنگ ڈھنگ کے ساتھ تمہیں بھانپ لیا تھا


«حَتَّى سَتَرَنِی عَنْكُمْ جِلْبَابُ الدِّینِ،» ﴿۹﴾
اگرچہ دین کی نقاب نے مجھ کو تم سے چھپائے رکھا


«وَ بَصَّرَنِیکُمْ صِدْقُ النِّیَّةِ ﴿۱۰﴾
لیکن میری نیت کے صدق و صفا نے تمہاری صورتیں مجھے دکھا دی تھیں


«أَقَمْتُ لَكُمْ عَلَى سَنَنِ الْحَقِّ فِي جَوَادِّ الْمَضَلَّةِ،» ﴿۱۱﴾
میں بھٹکانے والی راہوں میں تمہارے لئے جادۀ حق پر کھڑا تھا


«حَيْثُ تَلْتَقُونَ وَ لَا دَلِیلَ،» ﴿۱۲﴾
جہاں تم ملتے ملاتے تھے مگر کوئی راہ دکھانے والا نہ تھا،


«وَ تَحْتَفِرُونَ وَ لَا تُمِیهُونَ ﴿۱۳﴾
تم کنواں کھودتے تھے مگر پانی نہیں نکال سکتے تھے


«الْیَوْمَ أُنْطِقُ لَكُمُ الْعَجْمَاءَ ذاتَ الْبَیَانِ ﴿۱۴﴾
آج میں نے اپنی اس خاموش زبان کو جس میں بڑی بیان کی قوت ہے، گویا کیا ہے


«عَزَبَ رَأْیُ امْرِیءٍ تَخَلَّفَ عَنِّي!» ﴿۱۵﴾
اس شخص کی رائے کیلئے دوری ہو جس نے مجھ سے کنارہ کشی کی


«مَا شَکَکْتُ فِي الْحَقِّ مُذْ أُرِیتُهُ ﴿۱۶﴾
جب سے مجھے حق دکھایا گیا ہے میں نے کبھی اس میں شک و شبہ نہیں کیا


«لَمْ یُوجِسْ مُوسَی (عَلَیْهِ‌السَّلامُ) خِیفَةً عَلَى نَفْسِهِ،» ﴿۱۷﴾
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی جان کیلئے خوف کا لحاظ کبھی نہیں کیا


«بَلْ أَشْفَقَ مِن غَلَبَةِ الْجُهَّالِ وَ دُوَلِ الضَّلالِ ﴿۱۸﴾
بلکہ جاہلوں کے غلبہ اور گمراہی کے تسلط کا ڈر تھا (اسی طرح میری اب تک کی خاموشی کو سمجھنا چاہئے)


«الْیَوْمَ تَوَاقَفْنَا عَلَى سَبیلِ الْحَقِّ وَ الْبَاطِلِ ﴿۱۹﴾
آج ہم اور تم حق و باطل کے دوراہے پر کھڑے ہوئے ہیں


«مَنْ وَثِقَ بِمَاء لَمْ یَظْمَأْ ﴿۲۰﴾
جسے پانی کا اطمینان ہو وہ پیاس نہیں محسوس کرتا، (اسی طرح میری موجودگی میں تمہیں میری قدر نہیں)






جعبه ابزار