• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۵ نہج البلاغہ

ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف



{{نہج البلاغہ:خطبہ ۵|خطبہ ۵|خطبہ ۴ نہج البلاغہ|خطبہ ۶ نہج البلاغہ}}
{{خطبہ:خطبہ ۵}}

سياسية ، عقائدية


وَ مِنْ خُطْبَةِ لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللّهُ (صَلَّى‌اللّهُ‌عَلَيْهِ‌وَآلِهِ) وَ خاطَبَهُ الْعَبّاسُ وَ اَبُوسُفْيانَ بْنُ حَرْب فى اَنْ يُبايِعا لَهُ بِالخِلافَةِ
[۱] قال ابوسفيان لِعَلىّ (عليه‌السلام) : اُبْسُط يَدَكَ اُبايِعُكَ.
جب رسول اللہ ﷺ نے دنیا سے رحلت فرمائی تو عباس اور ابو سفیان ابن حرب نے آپؑ سے عرض کیا کہ ہم آپؑ کی بیعت کرنا چاہتے ہیں جس پر حضرتؑ نے فرمایا:
۱. طرق الوقاية من الفتن
«أَيُّها النَّاسُ، شُقُّوا أَمْوَاجَ الْفِتَنِ بِسُفُنِ النَّجَاةِ،» ﴿۱﴾
اے لوگو! فتنہ و فساد کی موجوں کو نجات کی کشتیوں سے چیر کر اپنے کو نکال لے جاؤ


«وَ عَرِّجُوا عَنْ طَرِیقِ الْمُنَافَرَةِ،» ﴿۲﴾
تفرقہ و انتشار کی راہوں سے اپنا رخ موڑ لو


«وَضَعُوا تِیْجَانَ الْمُفَاخَرَةِ ﴿۳﴾
فخر و مباہات کے تاج اتار ڈالو


«أَفْلَحَ مَنْ نَهَضَ بِجَنَاح،» ﴿۴﴾
صحیح طریقہ عمل اختیار کرنے میں کامیاب وہ ہے جو اٹھے تو پر وبال کے ساتھ اٹھے


«أَوِ اسْتَسْلَمَ فَأَراحَ ﴿۵﴾
اور نہیں تو (اقتدار کی کرسی) دوسروں کیلئے چھوڑ بیٹھے اور اس طرح خلق خدا کو بد امنی سے راحت میں رکھے


«هـذَا مَاءٌ آجِنٌ،» ﴿۶﴾
یہ (اس وقت طلب ِخلافت کیلئے کھڑا ہونا) ایک گدلا پانی


«وَ لُقْمَةٌ یَغَصُّ بِهَا آکِلُهَا ﴿۷﴾
اور ایسا لقمہ ہے جو کھانے والے کے گلو گیر ہو کر رہے گا


«وَ مُجْتَنِی الَّثمَرَةِ لِغَيْرِ وَقْتِ إِینَاعِهَا کَالزَّارِعِ بِغَیرِ أَرْضِهِ ﴿۸﴾
پھلوں کو ان کے پکنے سے پہلے چننے والا ایسا ہے جیسے دوسروں کی زمین میں کاشت کرنے والا
۲. حكمة السّكوت
«فَإنْ أَقُلْ یَقُولُوا: حَرَصَ عَلَى الْمُلْکِ،» ﴿۹﴾
اگر بولتا ہوں تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ دنیوی سلطنت پر مٹے ہوئے ہیں


«وَ إِنْ أَسْکُتْ یَقُولُوا: جَزِعَ مِنَ الْمَوْتِ ﴿۱۰﴾
اور چپ رہتا ہوں تو کہتے ہیں کہ موت سے ڈر گئے


«هَیْهَاتَ بَعْدَ اللَّتَيَّا وَ الَّتِي!» ﴿۱۱﴾
افسوس! اب یہ بات جب کہ میں ہر طرح کے نشیب و فراز دیکھے بیٹھا ہوں


«وَ اللهِ لِإِبْنُ أَبِي طَالِب آنَسُ بالْمَوْتِ مِنَ الطِّفْلِ بِثَدْیِ أُمِّهِ،» ﴿۱۲﴾
خدا کی قسم! ابو طالبؑ کا بیٹا موت سے اتنا مانوس ہے کہ بچہ اپنی ماں کی چھاتی سے اتنا مانوس نہیں ہوتا


«بَلِ انْدَمَجْتُ عَلَى مَکْنُونِ عِلْمٍ» ﴿۱۳﴾
البتہ ایک علم پوشیدہ میرے سینے کی تہوں میں لپٹا ہوا ہے


«لَوْ بُحْتُ بِهِ لَأَضْطَرَبْتُمُ اضْطِرَابَ الْأَرْشِیَةِ فِي الطَّوِیِّ الْبَعِیدَةِ ﴿۱۴﴾
کہ اسے ظاہر کر دوں تو تم اسی طرح پیچ و تاب کھانے لگو جس طرح گہرے کنوؤں میں رسیاں لرزتی اور تھرتھراتی ہیں۔






جعبه ابزار