• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۵۶ نہج البلاغہ

ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف



{{نہج البلاغہ:خطبہ ۱۵۶|خطبہ ۱۵۶|خطبہ ۱۵۵ نہج البلاغہ|خطبہ ۱۵۷ نہج البلاغہ}}
{{خطبہ:خطبہ ۱۵۶}}

عقائدی ، سياسی ، اخلاقی


وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
خاطَبَ بِهِ اَهْلَ الْبَصْرَةِ عَلى جِهَةِ اقْتِصاصِ الْمَلاحِمِ
اس میں اہل بصرہ کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں فتنوں سے آگاہ کیا ہے
۱. وجوب طاعة القيادة
«فَمَنِ اسْتَطَاعَ عِنْدَ ذلِكَ أَنْ یَعْتَقِلَ نَفْسَهُ عَلَى اللهِ، (عَزَّ وَ جَلَّ)، فَلْیَفْعَلْ ﴿۱﴾
جو شخص ان( فتنہ انگیزیوں) کے وقت اپنے نفس کو اللہ کی اطاعت پر ٹھہرائے رکھنے کی طاقت رکھتا ہو اسے ایسا ہی کرنا چاہیے


«فَإِنْ أَطَعْتُمُونِی» ﴿۲﴾
اگر تم میری اطاعت کرو گے


«فَإِنِّي حَامِلُکُمْ إِنْ شَاءَ اللهُ عَلَى سَبِیلِ الْجَنَّةِ،» ﴿۳﴾
تو میں ان شاء اللہ تمہیں جنت کی راہ پر لگا دوں گا


«وَ إِنْ کَانَ ذَا مَشَقَّة شَدِیدَة» ﴿۴﴾
اگرچہ وہ راستہ کٹھن دشواریوں


«وَ مَذَاقَة مَرِیرَة ﴿۵﴾
اور تلخ مزوں کو لئے ہوئے ہے


«وَ أَمَّا فُلاَنَةُ فَأَدْرَکَهَا رَأْیُ النِّسَاءِ،» ﴿۶﴾
رہیں فلاں تو ان میں عورتوں والی کم عقلی آ گئی ہے


«وَ ضِغْنٌ غَلَا فِي صَدْرِهَا کَمِرْجَلِ الْقَیْنِ،» ﴿۷﴾
اور لوہار کے کڑھاؤ کی طرح کینہ و عناد ان کے سینہ میں جوش مار رہا ہے


«وَ لَوْ دُعِیَتْ لِتَنَالَ مِنْ غَیْرِی مَا أَتَتْ إِلَيَّ، لَمْ تَفْعَلْ ﴿۸﴾
اور جو سلوک مجھ سے کر رہی ہیں اگر میرے سوا کسی دوسرے سے ویسے سلوک کو ان سے کہا جاتا تو وہ نہ کرتیں


«وَ لَهَا بَعْدُ حُرْمَتُهَا الْأُولَی،» ﴿۹﴾
ان سب چیزوں کے بعد بھی ہمیں ان کی سابقہ حرمت کا لحاظ ہے


«وَ الْحِسَابُ عَلَى اللهِ تَعَالی ﴿۱۰﴾
ان کا حساب و کتاب اللہ کے ذمہ ہے
۲. ثمرات الايمان
مِنْـهُ
اس خطبہ کا ایک جز یہ ہے
«سَبِیلٌ أَبْلَجُ الْمِنْهَاجِ،» ﴿۱۱﴾
(ایمان کی) راہ سب راہوں سے واضح


«أَنْوَرُ السِّرَاجِ ﴿۱۲﴾
اور سب چراغوں سے زیادہ نورانی ہے


«فَبِالْإِیمَانِ یُسْتَدَلُّ عَلَى الصَّالِحَاتِ،» ﴿۱۳﴾
ایمان سے نیکیوں پر استدلال کیا جاتا ہے


«وَ بِالصَّالِحَاتِ یُسْتَدَلُّ عَلَى الْإِیمَانِ،» ﴿۱۴﴾
اور نیکیوں سے ایمان پر دلیل لائی جاتی ہے


«وَ بِالْإِیمَانِ یُعْمَرُ الْعِلْمُ،» ﴿۱۵﴾
ایمان سے علم کی دنیا آباد ہوتی ہے


«وَ بِالْعِلْمِ یُرْهَبُ الْمَوْتُ،» ﴿۱۶﴾
اور علم کی بدولت موت سے ڈرا جاتا ہے


«وَ بِالْمَوْتِ تُخْتَمُ الدُّنْیَا،» ﴿۱۷﴾
اور موت سے دنیا کے سارے جھنجھٹ ختم ہو جاتے ہیں


«وَ بِالدُّنْیَا تُحْرَزُ الْآخِرَةُ،» ﴿۱۸﴾
اور دنیا سے آخرت حاصل کی جاتی ہے


«وَ بِالْقِیَامَةِ تُزْلَفُ الْجَنَّةُ،» ﴿۱۹﴾
اور قیامت کے آ جانے کے بعد بہشت پرہیزگاروں کے نزدیک ہو جاۓ گی


«وَ تُبَرَّزُ الْجَحِیمُ لِلْغَاوِینَ»(۱)﴿۲۰﴾
اور دوزخ گمراہوں کے لیے آشکار ہو جاۓ گی


«وَ إِنَّ الْخَلْقَ لَا مَقْصَرَ لَهُمْ عَنِ الْقِیَامَةِ،» ﴿۲۱﴾
مخلوقات کیلئے قیامت سے ادھر کوئی منزل نہیں


«مُرْقِلِینَ فِي مِضْمَارِهَا إِلَى الْغَایَةِ الْقُصْوَی ﴿۲۲﴾
وہ اسی کے میدان میں انتہا کی حد تک پہنچنے کیلئے دوڑ لگانے والی ہے
۳. القيّم الاخلاقيّة و خصائص القرآن
وَ مِنْـهُ
اس خطبہ کا ایک جز یہ ہے
«قَدْ شَخَصُوا مِنْ مُسْتَقَرِّ[ الْأَجْدَاثِ،» ﴿۲۳﴾
وہ اپنی قبروں کے ٹھکانوں سے اٹھ کھڑے ہوئے


«وَ صَارُوا إِلَى مَصَائِرِ الْغَایَاتِ ﴿۲۴﴾
اور اپنی آخرت کے ٹھکانوں کی طرف پلٹ پڑے



«لِكُلِّ دَار أَهْلُهَا،» ﴿۲۵﴾
ہر گھر کیلئے اس کے اہل ہیں


«لَا یَسْتَبْدِلُونَ بِهَا» ﴿۲۶﴾
کہ نہ وہ اسے تبدیل کر سکیں گے


«وَ لَا یُنْقَلُونَ عَنْهَا.» ﴿۲۷﴾
اور نہ اس سے منتقل ہو سکیں گے


«وَ إِنَّ الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ، وَ النَّهْیَ عَنِ الْمُنْکَرِ،» ﴿۲۸﴾
نیکیوں کا حکم دینا اور برائیوں سے روکنا


«لَخُلُقَانِ مِنْ خُلُقِ اللهِ سُبْحانَهُ ﴿۲۹﴾
ایسے دو کام ہیں جو اخلاق خداوندی میں سے ہیں


«وَ إِنَّهُمَا لَا یُقَرِّبَانِ مِنْ أَجَلٍ،» ﴿۳۰﴾
نہ ان کی وجہ سے موت قبل از وقت آ سکتی ہے


«وَ لَا یَنْقُصَانِ مِنْ رِزْقٍ ﴿۳۱﴾
اور نہ جو رزق مقرر ہے اس میں کوئی کمی ہوسکتی ہے


«وَ عَلَيْكُمْ بِکِتَابِ اللهِ،» ﴿۳۲﴾
تمہیں کتاب خدا پر عمل کرنا چاہیے


«فَإِنَّهُ الْحَبْلُ الْمَتِینُ،» ﴿۳۳﴾
اس لئے کہ وہ ایک مضبوط رسی


«وَ النُّورُ الْمُبِینُ،» ﴿۳۴﴾
روشن و واضح نور


«وَ الشِّفَاءُ النَّافِعُ،» ﴿۳۵﴾
نفع بخش شفا


«وَ الرِّیُّ النَّاقِعُ،» ﴿۳۶﴾
پیاس بجھانے والی سیرابی


«وَ الْعِصْمَةُ لِلْمُتَمَسِّکِ،» ﴿۳۷﴾
تمسک کرنے والے کیلئے سامان حفاظت


«وَ النَّجَاةُ لِلْمُتَعَلِّقِ ﴿۳۸﴾
اور وابستہ رہنے والے کیلئے نجات ہے


«لَا یَعْوَجُّ فَیُقَامَ،» ﴿۳۹﴾
اس میں کجی نہیں آتی کہ اسے سیدھا کیا جائے


«وَ لَا یَزِیغُ فَیُسْتَعْتَبَ،» ﴿۴۰﴾
نہ حق سے الگ ہوتی ہے کہ اس کا رخ موڑا جائے


«وَ لَا تُخْلِقُهُ کَثْرَةُ الرَّدِّ، وَ وُلُوجُ السَّمْعِ ﴿۴۱﴾
کثرت سے دہرایا جانا اور (بار بار) کانوں میں پڑنا اسے پرانا نہیں کرتا


«مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ،» ﴿۴۲﴾
جو اس کے مطابق کہے وہ سچا ہے


«وَ مَنْ عَمِلَ بِهِ سَبَقَ ﴿۴۳﴾
اور جو اس پر عمل کرے وہ سبقت لیجانے والا ہے
وَ قامَ اِلَيْهِ رَجُلٌ فَقالَ: يا اَميرَالْمُؤْمِنينَ، اَخْبِرْنا عَنِ الْفِتْنَةِ هَلْ سَاَلْتَ رَسُولَ اللّهِ (صَلَّى‌اللّهُ‌عَلَيْهِ‌وَآلِهِ) عَنْها؟
(اسی اثنا میں) ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا کہ: ہمیں فتنہ کے بارے میں کچھ بتائیے اور کیا آپؑ نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تھا؟
فَقالَ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ):
آپؑ نے فرمایا کہ:
۴. الإخبار عن الفتن و عن الاستشهاد الدّامى
«إِنَّهُ لَمَّا أَنْزَلَ اللهُ سُبْحانَهُ، قَوْلَهُ ﴿۴۴﴾
ہاں! جب اللہ نے یہ آیت اتاری کہ:


(المأَحَسِبَ النَّاسُ أَنْ یُتْرَکُوا أَنْ یَقُولُوا آمَنَّا وَ هُمْ لَا یُفْتَنُونَ)(۲) ﴿۴۵﴾
«الم کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ان کے اتنا کہہ دینے سے کہ ہم ایمان لائے ہیں انہیں چھوڑ دیا جائے گا اور وہ فتنوں سے دوچار نہیں ہوں گے»


«عَلِمْتُ أَنَّ الْفِتْنَةَ لَا تَنْزِلُ بِنَا وَ رَسُولُ اللهِ (صَلَّى‌اللّهُ‌عَلَيْهِ‌وَآلِهِ) بَیْنَ أَظْهُرِنَا ﴿۴۶﴾
تو میں سمجھ گیا کہ فتنہ ہم پر تو نہیں آئے گا جبکہ رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان موجود ہیں


«فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا هذِهِ الْفِتْنَةُ الَّتِي أَخْبَرَکَ اللهُ تَعَالی بِهَا؟» ﴿۴۷﴾
چنانچہ میں نے کہا: یا رسول اللہؐ! یہ فتنہ کیا ہے کہ جس کی اللہ نے آپؐ کو خبر دی ہے؟


«فَقَالَ: «يَا عَلِیُّ، إِنَّ أُمَّتِی سَیُفْتَنُونَ مِنْ بَعْدِی»» ﴿۴۸﴾
تو آپؐ نے فرمایا کہ: «اے علیؑ! میرے بعد میری اُمت جلد ہی فتنوں میں پڑ جائے گی»


«فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ،» ﴿۴۹﴾
تو میں نے کہا کہ: یا رسول اللہؐ!


«أَوَ لَيْسَ قَدْ قُلْتَ لِي یَوْمَ أُحُد حَيْثُ اسْتُشْهِدَ مَنِ اسْتُشْهِدَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ،» ﴿۵۰﴾
اُحد کے دن جب شہید ہونے والے مسلمان شہید ہوچکے تھے


«وَ حِیزَتْ عَنِّي الشَّهَادَةُ،» ﴿۵۱﴾
اور شہادت مجھ سے روک لی گئی


«فَشَقَّ ذلِكَ عَلَيَّ،» ﴿۵۲﴾
اور یہ مجھ پر گراں گزرا تھا


«فَقُلْتَ لِي:» ﴿۵۳﴾
تو آپؐ نے مجھ سے نہیں فرمایا تھا کہ:


««أَبْشِرْ، فَإِنَّ الشَّهَادَةَ مِنْ وَرَائِکَ؟»» ﴿۵۴﴾
«تمہیں بشارت ہو! کہ شہادت تمہیں پیش آنے والی ہے»


«فَقَالَ لِي: «إِنَّ ذلِكَ لَكَذلِكَ، فَکَیْفَ صَبْرُکَ إِذَنْ؟»» ﴿۵۵﴾
اور یہ بھی فرمایا تھا کہ: «یہ یونہی ہو کر رہے گا۔ (یہ کہو) کہ اس وقت تمہارے صبر کی کیا حالت ہو گی»


«فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، لَيْسَ هذَا مِنْ مَوَاطِنِ الصَّبْرِ،» ﴿۵۶﴾
تو میں نے کہا تھا کہ: یا رسول اللہؐ! یہ صبر کا کوئی موقع نہیں ہے


«وَ لكِنْ مِنْ مَوَاطِنِ الْبُشْرَی وَ الشُّکْرِ ﴿۵۷﴾
یہ تو (میرے لئے) مژدہ اور شکر کا مقام ہو گا


«وَ قَالَ: «يَا عَلِیُّ،» ﴿۵۸﴾
تو آپؐ نے فرمایا کہ: «یا علیؑ! حقیقت یہ ہے


«إِنَّ الْقَوْمَ سَیُفْتَنُونَ بِأَمْوَالِهِمْ،» ﴿۵۹﴾
کہ لوگ میرے بعد مال و دولت کی وجہ سے فتنوں میں پڑ جائیں گے


«وَ یَمُنُّونَ بِدِینِهِمْ عَلَى رَبِّهِمْ،» ﴿۶۰﴾
اور دین اختیار کر لینے سے اللہ پر احسان جتائیں گے


«وَ یَتَمَنَّوْنَ رَحْمَتَهُ،» ﴿۶۱﴾
اس کی رحمت کی آرزوئیں تو کریں گے


«وَ یَأْمَنُونَ سَطْوَتَهُ،» ﴿۶۲﴾
لیکن اس کے قہر و غلبہ (کی گرفت) سے بے خوف ہو جائیں گے


«وَ یَسْتَحِلُّونَ حَرَامَهُ بِالشُّبُهَاتِ الْکَاذِبَةِ، وَ الْأَهْوَاءِ السَّاهِیَةِ،» ﴿۶۳﴾
کہ جھوٹ موٹ کے شبہوں اور غافل کر دینے والی خواہشوں کی وجہ سے حلال کو حرام کر لیں گے


«فَیَسْتَحِلُّونَ الْخَمْرَ بِالنَّبِیذِ،» ﴿۶۴﴾
شراب کو انگور و خرما کا پانی کہہ کر


«وَ السُّحْتَ بِالْهَدِیَّةِ،» ﴿۶۵﴾
اور رشوت کا نام ہدیہ رکھ کر


«وَ الرِّبَا بِالْبَیْعِ»» ﴿۶۶﴾
اور سود کو خرید و فروخت قرار دے کر جائز سمجھ لیں گے»


«قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ،» ﴿۶۷﴾
(پھر) میں نے کہا کہ: یا رسول اللہؐ!


«فَبِأَيِّ الْمَنَازِلِ أُنْزِلُهُمْ عِنْدَ ذلِكَ؟» ﴿۶۸﴾
میں انہیں اس موقع پر کس مرتبہ پر سمجھوں؟


«أَ بِمَنْزِلَةِ رِدَّةٍ،» ﴿۶۹﴾
اس مرتبہ پر کہ وہ مرتد ہو گئے ہیں؟


«أَمْ بِمَنْزِلَةِ فِتْنَة؟» ﴿۷۰﴾
یا اس مرتبہ پر کہ وہ فتنہ میں مبتلا ہیں؟


«فَقَالَ: «بِمَنْزِلَةِ فِتْنَة.»» ﴿۷۱﴾
تو آپؐ نے فرمایا کہ: «فتنہ کے مرتبہ پر»۔


(۱) قرآن مجید کی آیت ۹۱ سوره شعراء     کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
(۲) عنکبوت/سوره۲۹، آیات۱-۲۔    



جعبه ابزار