• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۶۱ نہج البلاغہ

ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف



{{نہج البلاغہ:خطبہ ۱۶۱|خطبہ ۱۶۱|خطبہ ۱۶۰ نہج البلاغہ|خطبہ ۱۶۲ نہج البلاغہ}}
{{خطبہ:خطبہ ۱۶۱}}

عقائدية ، اخلاقية


وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
دین اسلام کی عظمت اور دُنیا سے درس عبرت حاصل کرنے کی تعلیم
۱. خصائص النّبىّ و العترة
«ابْتَعَثَهُ (۱) بِالنُّورِ الْمُضِیءِ،» ﴿۱﴾
اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو چمکتے ہوئے نور


«وَ الْبُرْهَانِ الْجَلِیِّ،» ﴿۲﴾
روشن دلیل


«وَ الْمِنْهَاجِ الْبَادِی،» ﴿۳﴾
کھلی ہوئی راہ شریعت


«وَ الْکِتَابِ الْهَادِی ﴿۴﴾
اور ہدایت دینے والی کتاب کے ساتھ بھیجا


«أُسْرَتُهُ خَیْرُ أُسْرَة،» ﴿۵﴾
ان کا قوم و قبیلہ بہترین قوم و قبیلہ


«وَ شَجَرَتُهُ خَیْرُ شَجَرَة ﴿۶﴾
اور شجرہ بہترین شجرہ ہے


«أَغْصَانُهَا مُعْتَدِلَةٌ،» ﴿۷﴾
کہ جس کی شاخیں سیدھی


«وَ ثِمَارُهَا مُتَهَدِّلَةٌ ﴿۸﴾
اور پھل جھکے ہوئے ہیں


«مَوْلِدُهُ بِمَکَّةَ،» ﴿۹﴾
ان کا مولد مکہ


«وَ هِجْرَتُهُ بِطَیْبَةَ ﴿۱۰﴾
اور ہجرت کا مقام مدینہ ہے


«عَلَا بِهَا ذِکْرُهُ» ﴿۱۱﴾
کہ جہاں سے آپؐ کے نام کا بول بالا ہوا


«وَ امْتَدَّ مِنْهَا صَوْتُهُ ﴿۱۲﴾
اور آپؐ کا آوازہ (چار سو) پھیلا


«أَرْسَلَهُ بِحُجَّةٍ کَافِیَة،» ﴿۱۳﴾
اللہ نے آپؐ کو مکمل دلیل


«وَ مَوْعِظَة شَافِیَة،» ﴿۱۴﴾
شفا بخش نصیحت


«وَ دَعْوَة مُتَلَافِیَةٍ ﴿۱۵﴾
اور (پہلی جہالتوں کی) تلافی کرنے والا پیغام دے کر بھیجا


«أَظْهَرَ بِهِ الشَّرَائِعَ الْمَجْهُولَةَ،» ﴿۱۶﴾
اور ان کے ذریعہ سے (شریعت کی) نامعلوم راہیں آشکارا کیں


«وَ قَمَعَ بِهِ الْبِدَعَ الْمَدْخُولَةَ،» ﴿۱۷﴾
اور غلط سلط بدعتوں کا قلع قمع کیا


«وَ بَیَّنَ بِهِ الْأَحْکَامَ الْمَفْصُولَةَ ﴿۱۸﴾
اور (قرآن و سنت میں) بیان کئے ہوئے احکام واضح کئے


«فَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرَ الْإِسْلَامِ دِیناً» ﴿۱۹﴾
تو اب ’’جو شخص بھی اسلام کے علاوہ کوئی اور دین چاہے‘‘


«تَتَحَقَّقْ شِقْوَتُهُ،» ﴿۲۰﴾
تو اس کی بدبختی مسلّم


«وَ تَنْفَصِمْ عُرْوَتُهُ،» ﴿۲۱﴾
اس کا شیرازہ درہم و برہم


«وَ تَعْظُمْ کَبْوَتُهُ،» ﴿۲۲﴾
اور اس کا منہ کے بل گرنا سخت (و ناگزیر)


«وَ یَکُنْ مَآبُهُ إِلَى الْحُزْنِ الطَّوِیلِ» ﴿۲۳﴾
اور انجام طویل حزن


«وَ الْعَذَابِ الْوَبِیلِ ﴿۲۴﴾
اور مہلک عذاب ہے


«وَ أَتَوَکَّلُ عَلَى اللهِ» ﴿۲۵﴾
میں اللہ پر بھروسا رکھتا ہوں


«تَوَکُّلَ الْإِنَابَةِ إِلَيْهِ،» ﴿۲۶﴾
ایسا بھروسا کہ جس میں ہمہ تن اس کی طرف توجہ ہے


«وَ أَسْتَرْشِدُهُ السَّبِیلَ» ﴿۲۷﴾
اور ایسے راستے کی ہدایت چاہتا ہوں


«الْمُؤَدِّیَةَ إِلَى جَنَّتِهِ،» ﴿۲۸﴾
کہ جو اس کی جنت تک پہنچانے والا


«الْقَاصِدَةَ إِلَى مَحَلِّ رَغْبَتِهِ ﴿۲۹﴾
اور منزل مطلوب کی طرف بڑھنے والا ہے
۲. الوصيّة بالتّقوى و الاعتبار بالماضين
«أُوصِیکُمْ عِبَادَ اللهِ، بِتَقْوَی اللهِ وَ طَاعَتِهِ،» ﴿۳۰﴾
اللہ کے بندو! میں تمہیں اللہ سے ڈرنے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں


«فَإِنَّهَا النَّجَاةُ غَداً،» ﴿۳۱﴾
کیونکہ تقویٰ ہی کل رستگاری (کا وسیلہ)


«وَ الْمَنْجَاةُ أَبَداً ﴿۳۲﴾
اور نجات کی منزل دائمی ہو گا


«رَهَّبَ فَأَبْلَغَ،» ﴿۳۳﴾
اس نے اپنے عذاب سے ڈرایا تو سب کو خبردار کر دیا


«وَ رَغَّبَ فَأَسْبَغَ ﴿۳۴﴾
اور جنت کی رغبت دلائی تو اس میں کوئی کسر نہیں چھوڑی


«وَ وَصَفَ لَكُمُ الدُّنْیَا وَ انْقِطَاعَهَا، وَ زَوَالَهَا وَ انْتِقَالَهَا ﴿۳۵﴾
دنیا اور اس کے فنا و زوال اور اس کے پلٹ جانے کو کھول کر بیان کیا


«فَأَعْرِضُوا عَمَّا یُعْجِبُکُمْ فِيهَا» ﴿۳۶﴾
جو چیزیں اس دنیا سے تمہیں اچھی معلوم ہوتی ہیں ان سے پہلو بچائے رکھو


«لِقِلَّةِ مَا یَصْحَبُکُمْ مِنْهَا.» ﴿۳۷﴾
کیونکہ ان میں سے ساتھ جانے والی تو بہت ہی تھوڑی ہیں


«أَقْرَبُ دَار مِنْ سَخَطِ اللهِ،» ﴿۳۸﴾
دنیا کی منزل اللہ کی ناراضگیوں سے قریب


«وَ أَبْعَدُهَا مِنْ رِضْوَانِ اللهِ ﴿۳۹﴾
اور اس کی رضامندیوں سے دور ہے


«فَغُضُّوا عَنْكُمْ ـ عِبَادَ اللهِ ـ غُمُومَهَا وَ أَشْغَالَهَا، لِمَا قَدْ أَیْقَنْتُمْ بِهِ مِنْ فِرَاقِهَا وَ تَصَرُّفِ حَالَاتِهَا ﴿۴۰﴾
اللہ کے بندو! اس کی فکروں اور اس کے دھندوں سے آنکھیں بند کر لو اس لئے کہ تمہیں یقین ہے کہ آخر یہ جدا ہو جانے والی ہے اور اس کے حالات پلٹا کھانے والے ہیں


«فَاحْذَرُوهَا حَذَرَ الشَّفِیقِ النَّاصِحِ، وَ اَلْمجِدِّ الْکَادِحِ ﴿۴۱﴾
اس دنیا سے اس طرح خوف کھاؤ جس طرح کوئی ڈرنے والا اور اپنے نفس کا خیر خواہ اور جانفشانی کے ساتھ کوشش کرنے والا ڈرتا ہے


«وَ اعْتَبِرُوا بِمَا قَدْ رَأَیْتُمْ مِنْ مَصَارِعِ الْقُرُونِ قَبْلَکُمْ ﴿۴۲﴾
تم نے اپنے سے پہلے لوگوں کے جو گرنے کی جگہیں دیکھی ہیں ان سے عبرت حاصل کرو


«قَدْ تَزَایَلَتْ أَوْصَالُهُمْ،» ﴿۴۳﴾
کہ ان کے جوڑ بند الگ الگ ہو گئے


«وَ زَالَتْ أَبْصَارُهُمْ وَ أَسْمَاعُهُمْ،» ﴿۴۴﴾
نہ ان کی آنکھیں رہیں اور نہ کان


«وَ ذَهَبَ شَرَفُهُمْ وَ عِزُّهُمْ،» ﴿۴۵﴾
ان کا شرف و وقار مٹ گیا


«وَ انْقَطَعَ سُرُورُهُمْ وَ نَعِیمُهُمْ ﴿۴۶﴾
ان کی مسرتیں اور نعمتیں جاتی رہیں


«فَبُدِّلُوا بِقُرْبِ الْأَوْلَادِ فَقْدَهَا،» ﴿۴۷﴾
اور بال بچوں کے قرب کے بجائے علیحدگی


«وَ بِصُحْبَةِ الْأَزْوَاجِ مُفَارَقَتَهَا ﴿۴۸﴾
اور بیویوں سے ہم نشینی کے بجائے ان سے جدائی ہو گئی


«لَا یَتَفَاخَرُونَ،» ﴿۴۹﴾
اب نہ وہ فخر کرتے ہیں


«وَ لَا یَتَنَاسَلُونَ،» ﴿۵۰﴾
اور نہ ان کے اولاد ہوتی ہے


«وَ لَا یَتَزَاوَرُونَ،» ﴿۵۱﴾
نہ ایک دوسرے سے ملتے ملاتے ہیں


«وَ لَا یَتَجَاوَرُونَ (۲) ﴿۵۲﴾
اور نہ آپس میں ایک دوسرے کے ہمسایہ بن کر رہتے ہیں


«فَاحْذَرُوا، عِبَادَ اللهِ،» ﴿۵۳﴾
اے اللہ کے بندو!


«حَذَرَ الْغَالِبِ لِنَفْسِهِ،» ﴿۵۴﴾
ڈرو جس طرح اپنے نفس پر قابو پا لینے والا


«الْمَانِعِ لِشَهْوَتِهِ،» ﴿۵۵﴾
اور اپنی خواہشوں کو دبانے والا


«النَّاظِرِ بِعَقْلِهِ ﴿۵۶﴾
اور چشم بصیرت سے دیکھنے والا ڈرتا ہے


«فَإِنَّ الْأمْرَ وَاضِحٌ،» ﴿۵۷﴾
کیونکہ (ہر) چیز واضح ہو چکی ہے


«وَ الْعَلَمَ قَائِمٌ،» ﴿۵۸﴾
نشانات قائم ہیں


«وَ الطَّرِیقَ جَدَدٌ» ﴿۵۹﴾
راستہ ہموار ہے


«وَ السَّبِیلَ قَصْدٌ ﴿۶۰﴾
اور راہ سیدھی ہے۔


(۱) کچھ نسخوں میں «بَعَثَه» وارد ہوا ہے۔
(۲) کچھ نسخوں میں «وَ لَا یَتَحَاوَرُونَ» وارد ہوا ہے۔



جعبه ابزار