• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۵۲ نہج البلاغہ

ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف



{{نہج البلاغہ:خطبہ ۱۵۲|خطبہ ۱۵۲|خطبہ ۱۵۱ نہج البلاغہ|خطبہ ۱۵۳ نہج البلاغہ}}
{{خطبہ:خطبہ ۱۵۲}}

عقائدية



وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے
خداوند عالم کی عظمت و جلالت کا تذکرہ اور معرفت امام کے متعلق

۱. معرفة اللّه تعالى

«الْحَمْدُ للهِ الدَّالِّ عَلَى وُجُودِهِ بِخَلْقِهِ،» ﴿۱﴾
تمام تعریف اس اللہ کیلئے ہے کہ جو خلق (کائنات سے) اپنے وجود کا



«وَ بِمُحْدَثِ خَلْقِهِ عَلَى أَزَلِیَّتِهِ ﴿۲﴾
اور پیدا شدہ مخلوقات سے اپنے قدیم و ازلی ہونے کا



«وَ بِاشْتِبَاهِهِمْ عَلَى أَنْ لَا شَبَهَ لَهُ.» ﴿۳﴾
اور ان کی باہمی شباہت سے اپنے بے نظیر ہونے کا پتہ دینے والا ہے



«لَا تَسْتَلِمُهُ الْمَشَاعِرُ،» ﴿۴﴾
نہ حواس اسے چھو سکتے ہیں



«وَ لَا تَحْجُبُهُ السَّوَاتِرُ،» ﴿۵﴾
اور نہ پردے اسے چھپا سکتے ہیں



«لِإِفْتِرَاقِ الصَّانِعِ وَ الْمَصْنُوعِ،» ﴿۶﴾
چونکہ بنانے والے اور بننے والے



«وَ الْحَادِّ وَ الْمَحْدُودِ،» ﴿۷﴾
گھیرنے والے اور گھرنے والے



«وَ الرَّبِّ وَ الْمَرْبُوبِ ﴿۸﴾
پالنے والے اور پرورش پانے والے میں فرق ہوتا ہے



«الْأَحَدِ بِلَا تَأْوِیلِ عَدَدٍ،» ﴿۹﴾
وہ ایک ہے لیکن نہ ویسا کہ جو شمار میں آئے



«وَ الْخَالِقِ لَا بِمَعْنَی حَرَکَةٍ وَ نَصَبٍ،» ﴿۱۰﴾
وہ پیدا کرنے والا ہے لیکن نہ اس معنی سے کہ اسے حرکت کرنا اور تعب اٹھانا پڑے



«وَ السَّمِیعِ لَا بِأَدَاةٍ،» ﴿۱۱﴾
وہ سننے والا ہے لیکن نہ کسی عضو کے ذریعہ سے



«وَ الْبَصِیرِ لَا بِتَفْرِیقِ آلَةٍ،» ﴿۱۲﴾
اور دیکھنے والا ہے، لیکن نہ اس طرح کہ آنکھیں پھیلائے



«وَ الشَّاهِدِ لَا بِمُمَاسَّةٍ،» ﴿۱۳﴾
وہ حاضر ہے لیکن نہ اس طرح کہ چھوا جا سکے



«وَ الْبَائِنِ لَا بَتَرَاخِی مَسَافَةٍ،» ﴿۱۴﴾
وہ جدا ہے نہ اس طرح کہ بیچ میں فاصلہ کی دوری ہو



«وَ الظَّاهِرِ لَا بِرُؤْیَة،» ﴿۱۵﴾
وہ ظاہر بظاہر ہے مگر آنکھوں سے دکھائی نہیں دیتا



«وَ الْبَاطِنِ لَا بِلَطَافَة ﴿۱۶﴾
وہ ذاتا پوشیدہ ہے نہ لطافت جسمانی کی بنا پر



«بَانَ مِنَ الاَْشْیَاءِ بِالْقَهْرِ لَهَا، وَ الْقُدْرَةِ عَلَيْهَا،» ﴿۱۷﴾
وہ سب چیزوں سے اس لئے علیحدہ ہے کہ وہ ان پر چھایا ہوا ہے اور ان پر اقتدار رکھتا ہے



«وَ بَانَتِ الْأَشْیَاءُ مِنْهُ» ﴿۱۸﴾
اور تمام چیزیں اِس لئے اُس سے جدا ہیں کہ



«بِالْخُضُوعِ لَهُ، وَ الرُّجُوعِ إِلَيْهِ.» ﴿۱۹﴾
وہ اس کے سامنے جھکی ہوئی اور اس کی طرف پلٹنے والی ہیں



«مَنْ وَصَفَهُ فَقَدْ حَدَّهُ،» ﴿۲۰﴾
جس نے (ذات کے علاوہ) اس کیلئے صفات تجویز کئے اس نے اس کی حد بندی کر دی



«وَ مَنْ حَدَّهُ فَقَدْ عَدَّهُ،» ﴿۲۱﴾
اور جس نے اسے محدود خیال کیا وہ اسے شمار میں آنے والی چیزوں کی قطار میں لے آیا



«وَ مَنْ عَدَّهُ فَقَدْ أَبْطَلَ أَزَلَهُ،» ﴿۲۲﴾
اور جس نے اسے شمار کے قابل سمجھ لیا اس نے اس کی قدامت ہی سے انکار کر دیا



«وَ مَنْ قَالَ: «کَیْفَ؟»» ﴿۲۳﴾
اور جس نے یہ کہا کہ وہ ’’کیسا‘‘ ہے



«فَقَدِ اسْتَوْصَفَهُ،» ﴿۲۴﴾
وہ اس کیلئے (الگ سے) صفتیں ڈھونڈھنے لگا



«وَ مَنْ قَالَ: «أَیْنَ»» ﴿۲۵﴾
اور جس نے یہ کہا کہ وہ ’’کہاں‘‘ ہے



«فَقَدْ حَیَّزَهُ ﴿۲۶﴾
اس نے اسے کسی جگہ میں محدود سمجھ لیا



«عَالِمٌ إِذْ لَا مَعْلُومٌ،» ﴿۲۷﴾
وہ اس وقت بھی عالم تھا جب کہ معلوم کا وجود نہ تھا



«وَ رَبٌّ إِذْ لَا مَرْبُوبٌ،» ﴿۲۸﴾
اور اس وقت بھی ربّ تھا جب کہ پرورش پانے والے نہ تھے



«وَ قَادِرٌ إِذْ لَا مَقْدُورٌ ﴿۲۹﴾
اور اس وقت بھی قادر تھا جب کہ یہ زیر قدرت آنے والی مخلوق نہ تھی



۲. فضل العترة في القرآن

مِنْها
اسی خطبہ کا ایک جز یہ ہے

«قَدْ طَلَعَ طَالِعٌ،» ﴿۳۰﴾
ابھرنے والا ابھر آیا



«وَ لَمَعَ لَامِعٌ،» ﴿۳۱﴾
چمکنے والا چمک اٹھا



«وَ لَاحَ لاَئِحٌ،» ﴿۳۲﴾
ظاہر ہونے والا ظاہر ہوا



«وَ اعْتَدَلَ مَائِلٌ ﴿۳۳﴾
اور ٹیڑھے معاملے سیدھے ہو گئے



«وَ اسْتَبْدَلَ اللهُ بِقَوْمٍ قَوْماً، وَ بِیَوْمٍ یَوْماً ﴿۳۴﴾
اللہ نے جماعت کو جماعت سے اور زمانہ کو زمانہ سے بدل دیا ہے



«وَ انْتَظَرْنَا الْغِیَرَ انْتِظَارَ الُْمجْدِبِ الْمَطَرَ ﴿۳۵﴾
ہم اس انقلاب کے اس طرح منتظر تھے جس طرح قحط زدہ بارش کا



«وَ إِنَّمَا الْأَئِمَّةُ قُوَّامُ اللهِ عَلَى خَلْقِهِ،» ﴿۳۶﴾
بلاشبہ آئمہ اللہ کے ٹھہرائے ہوئے حاکم ہیں



«وَ عُرَفَاؤُهُ عَلَى عِبَادِهِ ﴿۳۷﴾
اور اس کو بندوں سے پہچنوانے والے ہیں



«وَ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّةَ» ﴿۳۸﴾
جنت میں وہی جائے گا



«إِلَّا مَنْ عَرَفَهُمْ وَ عَرَفُوهُ،» ﴿۳۹﴾
جسے ان کی معرفت ہو اور وہ بھی اسے پہچانیں



«وَ لَا یَدْخُلُ النَّارَ» ﴿۴۰﴾
اور دوزخ میں وہی ڈالا جائے گا



«إِلَّا مَنْ أَنْکَرَهُمْ وَ أَنْکَرُوهُ ﴿۴۱﴾
جو نہ انہیں پہچانے اور نہ وہ اسے پہچانیں



«إِنَّ اللهَ تَعَالی خَصَّکُمْ بِالْإِسْلاَمِ،» ﴿۴۲﴾
اللہ نے تمہیں اسلام کیلئے مخصوص کر لیا ہے



«وَ اسْتَخْلَصَکُمْ لَهُ،» ﴿۴۳﴾
اور اس کیلئے تمہیں چھانٹ لیا ہے



«وَ ذلِكَ لِأَنَّهُ اسْمُ سَلاَمَةٍ،» ﴿۴۴﴾
اور یہ اس طرح کہ اسلام سلامتی کا نام



«وَ جِمَاعُ کَرَامَةٍ» ﴿۴۵﴾
اور عزت انسانی کا سرمایہ ہے



«اصْطَفَی اللهُ تَعَالی مَنْهَجَهُ ﴿۴۶﴾
اس کی راہ کو اللہ نے تمہارے لئے چن لیا ہے



۳. خصائص القرآن

«وَ بَیَّنَ حُجَجَهُ، مِنْ ظَاهِرِ عِلْمٍ، وَ بَاطِنِ حِکَمٍ ﴿۴۷﴾
اور اس کے کھلے ہوئے احکام اور چھپی ہوئی حکمتوں سے اس کے دلائل واضح کر دئیے ہیں



«لَا تَفْنَی غَرَائِبُهُ،» ﴿۴۸﴾
نہ اس کے عجائبات مٹنے والے ہیں



«وَ لَا تَنْقَضِی عَجَائِبُهُ ﴿۴۹﴾
اور نہ اس کے لطائف ختم ہونے والے ہیں



«فِيهِ مَرَابِیعُ النِّعَمِ،» ﴿۵۰﴾
اسی میں نعمتوں کی بارشیں



«وَ مَصَابِیحُ الظُّلَمِ،» ﴿۵۱﴾
اور تاریکیوں کے چراغ ہیں



«لَا تُفْتَحُ الْخَیْرَاتُ إِلَّا بِمَفَاتِیحِهِ،» ﴿۵۲﴾
اسی کی کنجیوں سے نیکیوں کے دروازے کھولے جاتے ہیں



«وَ لَا تُکْشَفُ الظُّلُمَاتُ إِلَّا بِمَصَابِیحِهِ ﴿۵۳﴾
اور اسی کے چراغوں سے تیرگیوں کا دامن چاک کیا جاتا ہے



«قَدْ أَحْمَى حِمَاهُ،» ﴿۵۴﴾
خدا نے اس کے ممنوعہ مقامات سے روکا ہے



«وَ أَرْعَی مَرْعَاهُ ﴿۵۵﴾
اور اس کی چراگاہوں میں چرنے کی اجازت دی ہے



«فِيهِ شِفَاءُ الْمُسْتَشْفِی،» ﴿۵۶﴾
شفا چاہنے والے کیلئے اس میں شفا



«وَ کِفَایَةُ الْمُکْتَفِی ﴿۵۷﴾
اور بے نیازی چاہنے والے کیلئے اس میں بے نیازی ہے۔



جعبه ابزار