• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

خطبہ ۱۵۳ نہج البلاغہ

ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف



{{نہج البلاغہ:خطبہ ۱۵۳|خطبہ ۱۵۳|خطبہ ۱۵۲ نہج البلاغہ|خطبہ ۱۵۴ نہج البلاغہ}}
{{خطبہ:خطبہ ۱۵۳}}

اخلاقية



وَ مِنْ خُطْبَة لَهُ (عَلَيْهِ‌السَّلامُ)
امامؑ کے خطبات میں سے

۱. اهل الضلاّل

«وَ هُوَ فِي مُهْلَة مِنَ اللهِ یَهْوِی مَعَ الْغَافِلِینَ،» ﴿۱﴾
اسے اللہ کی طرف سے مہلت ملی ہے وہ غفلت شعاروں کے ساتھ (تباہیوں میں) گرتا ہے


«وَ یَغْدُو مَعَ الْمُذْنِبِینَ،» ﴿۲﴾
صبح سویرے ہی گنہگاروں کے ساتھ ہو لیتا ہے


«بِلَا سَبِیلٍ قَاصِدٍ،» ﴿۳﴾
بغیر سیدھی راہ اختیار کئے


«وَ لَا إِمَامٍ قَائِدٍ ﴿۴﴾
اور بغیر کسی ہادی و رہبر کے ساتھ دئیے

مِنْها
اسی خطبہ کا ایک جز یہ ہے

«حَتَّى إِذَا کَشَفَ لَهُمْ عَنْ جَزَاءِ مَعْصِیَتِهِمْ،» ﴿۵﴾
آخر کار جب اللہ ان کے گناہوں کا نتیجہ ان کے سامنے لائے گا


«وَ اسْتَخْرَجَهُمْ مِنْ جَلاَبِیبِ غَفْلَتِهِمُ،» ﴿۶﴾
اور غفلت کے پردوں سے انہیں نکال باہر کرے گا


«اسْتَقْبَلُوا مُدْبِراً،» ﴿۷﴾
تو پھر اس چیز کی طرف بڑھیں گے جسے پیٹھ دکھاتے تھے


«وَ اسْتَدْبَرُوا مُقْبِلا،» ﴿۷﴾
اور اس شے سے پیٹھ پھرائیں گے جس کی طرف ان کا رخ رہتا تھا


«فَلَمْ یَنْتَفِعُوا بِمَا أَدْرَکُوا مِنْ طَلِبَتِهِمْ،» ﴿۹﴾
انہوں نے اپنے مطلوبہ سر و سامان کو پا کر


«وَ لَا بِمَا قَضَوْا مِنْ وَطَرِهِمْ ﴿۱۰﴾
اور خواہشوں کو پورا کرکے کچھ بھی تو فائدہ حاصل نہ کیا


«إِنِّي أُحَذِّرُکُمْ، وَ نَفْسِی، هذِهِ الْمَنْزِلَةَ ﴿۱۱﴾
میں تمہیں اور خود اپنے کو اس مرحلہ سے متنبہ کرتا ہوں
۲. علاج الغفلة
«فَلْیَنْتَفِعِ امْرُؤٌ بِنَفْسِهِ،» ﴿۱۲﴾
انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے نفس سے فائدہ اٹھائے


«فَإِنَّمَا الْبَصِیرُ مَنْ سَمِعَ فَتَفَکَّرَ،» ﴿۱۳﴾
اس لئے کہ آنکھوں والا وہ ہے جو سنے تو غور کرے


«وَ نَظَرَ فَأَبْصَرَ،» ﴿۱۴﴾
اور نظر اٹھائے تو حقیقتوں کو دیکھ لے


«وَ انْتَفَعَ بِالْعِبَرِ،» ﴿۱۵﴾
اور عبرتوں سے فائدہ اٹھائے


«ثُمَّ سَلَکَ جَدَداً وَاضِحاً» ﴿۱۶﴾
پھر واضح راستہ اختیار کرے


«یَتَجَنَّبُ فِيهِ الصَّرْعَةَ فِي الْمَهَاوِی، وَ الضَّلاَلَ فِي الْمَغَاوِی،» ﴿۱۷﴾
جس کے بعد گڑھوں میں گرنے اور شبہات میں بھٹک جانے سے بچتا رہے


«وَ لَا یُعِینُ عَلَى نَفْسِهِ الْغُوَاةَ بِتَعَسُّف فِي حَقٍّ، أَوْ تَحْرِیفٍ فِي نُطْقٍ، أَوْ تَخَوُّفٍ مِنْ صِدْقٍ ﴿۱۸﴾
اور حق سے بے راہ ہونے اور بات میں ردّ و بدل کرنے اور سچائی میں خوف کھانے سے گمراہوں کی مدد کرکے زیاں کار نہ بنے


«فَأَفِقْ أَيُّهَا السَّامِعُ مِنْ سَکْرَتِکَ ﴿۱۹﴾
اے سننے والو! اپنی سرمستیوں سے ہوش میں آؤ


«وَ اسْتَیْقِظْ مِنْ غَفْلَتِکَ،» ﴿۲۰﴾
غفلت سے آنکھیں کھولو


«وَ اخْتَصِرْ مِنْ عَجَلَتِکَ،» ﴿۲۱﴾
اس (دنیا کی) دوڑ دھوپ کو کم کرو


«وَ أَنْعِمِ الْفِکْرَ فِيَما جَاءَکَ عَلَى لِسَانِ النَّبِیِّ الْأُمِّیِّ (صَلَّى‌اللّهُ‌عَلَيهِ‌وَآلِهِ) مِمَّا لَا بُدَّ مِنْهُ وَ لَا مَحِیصَ عَنْهُ;» ﴿۲۲﴾
اور جو باتیں نبی اُمیؐ کی زبان (مبارک) سے پہنچی ہیں ان میں اچھی طرح غور و فکر کرو کہ ان سے نہ کوئی چارہ ہے اور نہ کوئی گریز کی راہ


«وَ خَالِفْ مَنْ خَالَفَ ذلِكَ إِلَى غَیْرِهِ،» ﴿۲۳﴾
جو ان کی خلاف ورزی کرے تم اس سے دوسری طرف رخ پھیر لو


«وَ دَعْهُ وَ مَا رَضِیَ لِنَفْسِهِ ﴿۲۴﴾
اور اسے چھوڑو کہ وہ اپنے نفس کی مرضی پر چلتا رہے


«وَ ضَعْ فَخْرَکَ،» ﴿۲۵﴾
فخر کے پاس نہ جاؤ


«وَ احْطُطْ کِبْرَکَ،» ﴿۲۶﴾
اور بڑائی (کے سر) کو نیچا کرو


«وَ اذْکُرْ قَبْرَکَ، فَإِنَّ عَلَيْهِ مَمَرَّکَ،» ﴿۲۷﴾
اپنی قبر کو یاد رکھو کہ تمہارا راستہ وہی ہے


«وَ كَمَا تَدِینُ تُدَانُ،» ﴿۲۸﴾
اور جیسا کرو گے ویسا پاؤ گے


«وَ كَمَا تَزْرَعُ تَحْصُدُ،» ﴿۲۹﴾
جو بوؤ گے وہی کاٹو گے


«وَ مَا قَدَّمْتَ الْیَوْمَ تَقْدَمُ عَلَيْهِ غَداً،» ﴿۳۰﴾
جو آج آگے بھیجو گے وہی کل پا لو گے


«فَامْهَدْ لِقَدَمِکَ،» ﴿۳۱﴾
آگے کیلئے کچھ تہیہ کرو


«وَ قَدِّمْ لِیَوْمِکَ ﴿۳۲﴾
اور اس دن کیلئے سرو سامان تیار رکھو


«فَالْحَذَرَ الْحَذَرَ أَيُّهَا الْمُسْتَمِعُ ﴿۳۳﴾
اے سننے والو! ڈرو ڈرو


«وَ الْجِدَّ الْجِدَّ أَيُّهَا الْغَافِلُ ﴿۳۴﴾
اور اے غفلت کرنے والو! کوشش کرو، کوشش کرو!


(وَ لَا یُنَبِّئُکَ مِثْلُ خَبِیر)(۱) ﴿۳۵﴾
تمہیں خبر رکھنے والا جو بتائے گا وہ دوسرا نہیں بتا سکتا
۳. الصفات السلّبية
«إِنَّ مِنْ عَزَائِمِ اللهِ فِي الذِّکْرِ الْحَکِیمِ،» ﴿۳۶﴾
قرآن حکیم میں اللہ کے ان اٹل اصول میں سے


«الَّتِي عَلَيْهَا یُثِیبُ وَ یُعَاقِبُ،» ﴿۳۷﴾
کہ جن پر وہ جزا و سزا دیتا ہے


«وَ لَهَا یَرْضَی وَ یَسْخَطُ،» ﴿۳۸﴾
اور راضی و ناراض ہوتا ہے


«أَنَّهُ لَا یَنْفَعُ عَبْداً - وَ إِنْ أَجْهَدَ نَفْسَهُ، وَ أَخْلَصَ فِعْلَهُ ـ أَنْ یَخْرُجَ مِنَ الدُّنْیَا،» ﴿۳۹﴾
از دنیا رفتن بنده است بدون دریافت بهره آخرتی‌ -هرچند خود را در عمل به زحمت انداخته، و کارش را خالص نموده،-
یہ چیز ہے کہ کسی بندے کو چاہے وہ جو کچھ جتن کر ڈالے دنیا سے نکل کر اللہ کی بارگاہ میں جانا ذرا فائدہ نہیں پہنچا سکتا


«لَاقِیاً رَبَّهُ بِخَصْلَة مِنْ هذِهِ الْخِصَالِ لَمْ یَتُبْ مِنْهَا:» ﴿۴۰﴾
جبکہ وہ ان خصلتوں میں سے کسی ایک خصلت سے توبہ کئے بغیر مر جائے:


«أَنْ یُشْرِکَ بِاللهِ فِيَما افْتَرَضَ عَلَيهِ مِنْ عِبَادَتِهِ،» ﴿۴۱﴾
ایک یہ کہ فرائض عبادت میں کسی کو اس کا شریک ٹھہرایا ہو


«أَوْ یَشْفِیَ غَیْظَهُ بِهَلاَکِ نَفْسٍ،» ﴿۴۲﴾
یا کسی کو ہلاک کرکے اپنے غضب کو ٹھنڈا کیا ہو


«أَوْ یَعُرَّ بِأَمْر فَعَلَهُ غَیْرُهُ،» ﴿۴۳﴾
یا دوسرے کے کئے پر عیب لگایا ہو


«أَوْ یَسْتَنْجِحَ حَاجَةً إِلَى النَّاسِ بِإِظْهَارِ بِدْعَةٍ فِي دِینِهِ،» ﴿۴۴﴾
یا دین میں بدعتیں ڈال کر لوگوں سے اپنا مقصد پورا کیا ہو


«أَوْ یَلْقَی النَّاسَ بِوَجْهَیْنِ،» ﴿۴۵﴾
یا لوگوں سے دو رخی چال چلتا ہو


«أَوْ یَمْشِیَ فِيهِمْ بِلِسَانَیْنِ ﴿۴۶﴾
یا دو زبانوں سے لوگوں سے گفتگو کرتا ہو


«اعْقِلْ ذلِكَ فَإِنَّ الْمِثْلَ دَلِیلٌ عَلَى شِبْهِهِ ﴿۴۷﴾
اس بات کو سمجھو! اس لئے کہ ایک نظیر دوسری نظیر کی دلیل ہوا کرتی ہے
۴. علم النّفس
«إِنَّ الْبَهَائِمَ هَمُّهَا بُطُونُهَا ﴿۴۸﴾
بلاشبہ چوپاؤں کا مقصد پیٹ (بھرنا)


«وَ إِنَّ السِّبَاعَ هَمُّهَا الْعُدْوَانُ عَلَى غَیْرِهَا ﴿۴۹﴾
اور درندوں کا مقصد دوسروں پر حملہ آور ہونا


«وَ إِنَّ النِّسَاءَ هَمَّهُنَّ زِینَةُ الْحَیَاةِ الدُّنْیَا وَ الْفَسَادُ فِيهَا;» ﴿۵۰﴾
اور عورتوں کا مقصد اس پست دنیا کو بنانا سنوارنا اور فتنے اٹھانا ہی ہوتا ہے


«إِنَّ الْمُؤْمِنِینَ مُسْتَکِینُونَ ﴿۵۱﴾
مومن وہ ہیں جو تکبر و غرور سے دور ہوں


«إِنَّ الْمُؤْمِنِینَ مُشْفِقُونَ ﴿۵۲﴾
مومن وہ ہیں جو خائف و ترسان ہوں


«إِنَّ الْمُؤْمِنِینَ خَائِفُونَ ﴿۵۳﴾
مومن وہ ہیں جو ہراساں ہو


(۱) فاطر/سوره۳۵، آیت۱۴۔    



جعبه ابزار