آب جاری (اردو)
ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف
در دست ویرایشزمین سے خود بخود ابلنے والے
پانی جیسا کہ
چشمہ، یا مصنوعی طریقے سے ایجاد کیے گئے چشمے (
قنات) کے پانی کو اگر
روان ہو تو جاری کہا جاتا ہے۔ آب جاری
آب مطلق کی اقسام میں سے ہے۔
طہارت،
زکات،
خمس
قول
مشہور کے مطابق "جاری" کا عنوان محقق ہونے کے لئے ضروری ہے کہ وہ پانی ایک تو رواں ہو اور دوسرا یہ کہ زمین سے ابلے۔ دوسرے دو اقوال میں سے ایک کے مطابق صرف اگر کسی
منبع سے
متصل ہو کر زمین پر رواں ہو تو بھی اس کو جاری کہا جا سکتا ہے، اور دوسرے قول کے مطابق صرف اگر زمین سے ابل رہا ہو اور چاہے ابھی رواں نہ بھی ہو تو اس کو جاری کہا جا سکتا ہے۔
آب جاری چاہے اس کی مقدار "کُر" سے تھوڑی ہی کیوں نہ ہو، کسی نجاست کی ملاقات سے نجس نہیں ہوتا، ہاں البتہ اگر نجاست کی وجہ سے اس کی بو، رنگ یا ذائقہ تبدیل ہو جائے تو پھر نجس ہو جاتا ہے۔
اگر آب جاری
نجس ہو جائے تو اس کے پاک کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ اس میں سے نجاست کی
بو،
رنگ یا
ذائقہ ختم ہو جائے (چاہے یہ ختم ہونا خود بخود ہی کیوں نہ ہو) اس میں شرط یہی ہے کہ یہ نجس پانی نئے ابلنے والے پانی کے ساتھ مل جائے اور کیا اس نئے پانی سے ملے بغیر بھی یہ پاک ہو سکتا ہے یا نہیں، اس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
آب جاری سے جڑے ہوئے
راکد پانی (ایک جگہ کھڑے ہوئے پانی) کا بھی یہی
حکم ہے۔
مشہور کا یہی نظریہ ہے کہ زمین سے ابلا ہوا پانی، جو ایک جگہ رکا ہوا ہے اور رواں نہیں ہے، وہ بھی نجاست کی
ملاقات سے نجس نہ ہونے کے حکم میں آب جاری کی طرح ہے چاہے اس کی مقدار کُر سے تھوڑی ہی کیوں نہ ہو۔
ایسے
غلات(
گندم،
جو،
کھجور اور
کشمش) جن کو آب جاری سے سیراب کیا گیا ہو، ان کی زکات کی مقدار دسواں حصہ بنتی ہے۔
کوئی بھی فرد
مباح زمین میں اس کے آب جاری کو استعمال کر سکتا ہے، اور
حیازت کی صورت میں صرف اسی حصے کا مالک بن سکتا ہے جس کی حیازت کی ہے۔
فرهنگ فقه مطابق مذهب اهل بیت علیهم السلام، ج۱، ص۹۴.