• خواندن
  • نمایش تاریخچه
  • ویرایش
 

پانی (اردو)

ذخیره مقاله با فرمت پی دی اف



پانی(سنسکرت سے ماخوذ۔ انگریزی: Waterآب(فارسی) یا ماء(عربی) ایک بے رنگ، بے بو اور بے ذائقہ مائع ہے۔ یہ تمام حیات کے لیے نہایت اہم ہے۔ پانی نے کرۂ ارض کے ٪۷۰.۹ حصّے کو گھیرا ہوا ہے۔
کیمیائی طور پر یہ ایک ایٹم آکسیجن اور دو ایٹم ہائیڈروجن سے مل کر بنا ہے۔
فقہ کی رو سے؛ ہر وہ مائع چیز جس کو پانی کہا جاتا ہو، چاہے مَجاز کے طور پر ہی کیوں نہ ہو۔ اور مجاز کے طور پر اس لیے کہا گیا جیسا کہ آب مضاف، کو پانی کہنا مَجاز ہے۔



طہارت، اطعمہ اور اشربہ(کھانے، پینے کی چیزیں)، احیاء موات، نماز، خمس، انفال، روز، حج، جہاد، تجارت، مزارعہ اور صید و ذباحہ۔


پانی کو آب مطلق اور آب مضاف، آب مشکوک اور غیر مشکوک، آب مشتبہ اور غیر مشتبہ، آب مستعمل اور غیر مستعمل، آب کثیر اور آب قلیل میں تقسیم کیا گیا ہے۔


پانی خود بھی پاک ہے اور دوسری پاک ہونے کی صلاحیت رکھنے والی اشیاء کو پاک بھی کر سکتا ہے اور اسی طرح حدث کو بھی رفع کر سکتا ہے۔
مشہور کا قول یہ ہے کہ آب قلیل صرف نجاست کی ملاقات سے اور آب کثیر نجاست کی وجہ سے اس کے رنگ، بو اور ذائقہ کی تبدیلی سے نجس ہو جاتے ہیں۔


وضو اور غسل صرف اور صرف پانی سے ہی کیا جا سکتا ہے۔


پانی میں پیشاب کرنا مکروہ ہے۔
پانی کے گزرنے والی جگہ پر نماز ادا کرنا ، اسی طرح جنگ کے دوران دشمن کے علاقے میں پانی چھوڑ دینا بھی مکروہ ہے۔


مشہور کے قول کے مطابق روزے کی حالت میں اگر مکمل سر کو پانی میں داخل کیا جائے تو روزہ باطل ہو جاتا ہے، اور یہ واجب معین اور اسی طرح ماہ مبارک رمضان کے قضا روزے میں ظہر کے بعد اگر کیا جائے تو حرام بھی ہے۔


مباح زمین میں موجود پانی، مشترکات میں سے ہے جس کو حیازت سے اپنی ملکیت میں لایا جا سکتا ہے۔
اسی طرح مشہور کے قول کے مطابق مباح زمین یا اپنی ملکیت والی زمین میں اگر کنواں کھود کر پانی حاصل کیا جائے تو وہ بھی ملکیت کا باعث بن سکتا ہے۔
چشمہ یا بارش جیسے مباح پانی جو ذاتی نہروں میں اکٹھا ہو جائے تو مشہور کے قول کے مطابق، اس کے مالک کی ملکیت میں ہیں۔


پانی کو کسی بھی پیمانے سے ناپ کر، یا وزن کر کے یا اگر اس کی حدود محصور ہیں جیسا کہ حوض کا پانی تو اس کو دیکھ کر بیچنا جائز ہے۔
لیکن کیا کنویں کا پانی بھی بیچا جا سکتا ہے یا نہیں کیونکہ اس میں بار بار نیا پانی شامل ہوتا رہتا ہے جو پہلے والے پانی کے ساتھ مل جاتا ہے تو اس میں علماء کے اقوال مختلف ہیں۔
پانی میں ربا نہیں ہوتا۔




پانی پینے کے لئے کچھ آداب بتائے گئے ہیں جیسا کہ پانی پیتے وقت "بسم اللہ" کہے، رات کو بیٹھ کر جبکہ دن کو کھڑے ہو کر پانی پیئے۔


۱. طباطبایی یزدی، محمدکاظم، العروة الوثقی، ج۱، ص۶۳.    
۲. طباطبایی یزدی، محمدکاظم، العروة الوثقی، ج۱، ص۶۳.    
۳. طباطبایی یزدی، محمدکاظم، العروة الوثقی، ج۱، ص۶۹.    
۴. عاملی جبعی، علی بن احمد، الروضة البهیه، ج۱، ص۲۵۱.    
۵. خمینی، روح الله، تحریر الوسیلة، ج۱، ص۲۵.    
۶. خمینی، روح الله، تحریر الوسیلة، ج۱، ص۴۲.    
۷. نجفی جواهری، محمدحسن، جواهر الکلام، ج۲، ص۶۸.    
۸. نجفی جواهری، محمدحسن، جواهر الکلام، ج۸، ص۳۴۴.    
۹. نجفی جواهری، محمدحسن، جواهر الکلام، ج۲۱، ص۶۶.    
۱۰. نجفی جواهری، محمدحسن، جواهر الکلام، ج۱۶، ص۲۲۷.    
۱۱. طباطبایی حکیم، محسن، مستمسک العروة، ج۸، ص۲۶۲.    
۱۲. نجفی جواهری، محمدحسن، جواهر الکلام، ج۱۷، ص۵۱.    
۱۳. نجفی جواهری، محمدحسن، جواهر الکلام، ج۳۸، ص۱۲۶.    
۱۴. نجفی جواهری، محمدحسن، جواهر الکلام، ج۳۸، ص۱۲۶.    
۱۵. نجفی جواهری، محمدحسن، جواهر الکلام، ج۳۸، ص۱۲۰.    
۱۶. نجفی جواهری، محمدحسن، جواهر الکلام، ج۲۳، ص۳۶۱.    
۱۷. نجفی جواهری، محمدحسن، جواهر الکلام، ج۳۶، ص۵۰۸-۵۰۶.    



مؤسسّہ دائرة المعارف فقہ اسلامي [۱۸]    







جعبه ابزار